ہنستے ہنستے ایک دن سب کو رُلا کر جاؤں گی


ہنستے ہنستے ایک دن سب کو رُلا کر جاؤں گی
زندگی تیرے ستم پر مسکرا کر جاؤں گی

ریزہ ریزہ کر گئیں مجھ کو تری یادیں مگر
ریت کی صورت انہیں میں اب اُڑا کر جاؤں گی

خشک پتوں کی طرح سے ہے مری جو زندگی
ہجر کے شعلوں میں اب اِس کو جلا کر جاؤں گی

میری آنکھوں پر ابھی تک ہے ترے خوابوں کا بوجھ
اِن کی گٹھڑی اپنی پلکوں پر اُٹھا کر جاؤں گی

قصہ گو سے جو مکمل ہی نہیں ہونی کبھی
اک نہ اک دن وہ کہانی میں سنا کر جاؤں گی

تجھ سے بڑھ کر کون ہے اپنا کہ اپناؤں جسے
اِن خیالوں کو گلے اپنے لگا کر جاؤں گی

جانے سے پہلے میں شاہیں توڑ دوں گی خواب کو
اور پھر تعبیر بھی خود ہی سُلاکر جاؤں گی

rula kr

rula kr


Facebook Comments