اپنے پیروں کے چھالوں اور دل کے زخم کو پھول لکھا


اپنے پیروں کے چھالوں اور دل کے زخم کو پھول لکھا
ہم نے وصل کی خواہش کو بہکے جذبوں کی بھول لکھا

ہم تقدیر کی چال کو تال بنا رقص کناں تو ہیں
وقت نے در بدری کو ہمارے جیون کا معمول لکھا

phool likha


Facebook Comments