جو نوحے کسی کی جدائی پہ لکھے
زمانے کی ہرزہ سرائی پہ لکھے
وہ سب زخم اب پھول بننے لگے ہیں
مرے ہجر پر اُس کی یادوں کے دیپک
بہت ہنس رہے ہیں
مچلنے لگے ہیں
یہ دل ایک بنجر زمیں کی طرح تھا
یہاں ہم نے جو اشک بوئے تھے اک شب
وہ اب میری نظموں میں ڈھلنے لگے ہیں
جو غم تھے وہ سب ہاتھ ملنے لگے ہیں
ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
وہ سب زخم اب پھول بننے لگے ہیں
مرے ہجر پر اُس کی یادوں کے دیپک
بہت ہنس رہے ہیں
مچلنے لگے ہیں
یہ دل ایک بنجر زمیں کی طرح تھا
یہاں ہم نے جو اشک بوئے تھے اک شب
وہ اب میری نظموں میں ڈھلنے لگے ہیں
جو غم تھے وہ سب ہاتھ ملنے لگے ہیں
ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ