دائمی ہے عشق اور اک دائمی آواز ہے


دائمی ہے عشق اور اک دائمی آواز ہے
میرے کانوں میں ابھی تک بس وہی آواز ہے

ساتھ میرے رات بھر جو جاگتی آواز ہے
کون جانے یہ تو میری روح کی آواز ہے

ہجر کے لمحوں میں اب تک یہ خبر کب ہو سکی
جاگتی ہوں میں یا کوئی جاگتی آواز ہے

ہجر جیسے وصل میں اُس کو سنا تو یوں لگا
موت جیسی زندگی میں زندگی آواز ہے

اُس کے دم سے دھڑکنیں رکتی بھی ہیں چلتی بھی ہیں‌
وہ کبھی اک خامشی ہے اور کبھی آواز ہے

شور میں اک دوسرے کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں سب
کچھ نہیں معلوم کس کی کونسی آواز ہے

اجنبی سی منزلوں کی اجنبی سی راہ
اک مکمل خواب اور اک خواب سی آواز ہے

آنے والے دور میں شاہین رہنا ہے مجھے
سب کہیں گے یہ وہی اک دکھ بھری آواز ہے
10808001_10205640526278765_437767600_n


Facebook Comments