سکھی آج یہ کیسی نیند آئی


سکھی آج یہ کیسی نیند آئی
بے خواب آنکھوں کو خواب میں اُس
بچھڑے ماہی کی دید آئی
اب ڈر کے نہ میں آنکھیں کھولوں
اک لفظ نہ خواب میں بھی بولوں
کہیں اُس سے بچھڑ نہ جاؤں میں

جیتے جی مر ہی نہ جاؤں میں

ss


Facebook Comments