یہاں پرصبح توہوگی
یہاں سورج تونکلے گا
یہ ممکن ہے کہ ان روشن دنوں کابھی نہ کوئی منتظرہوتب
نہ امیدِسحرہواورنہ جیون کی طلب ہوتب
جواک اندھے سے اوربنجرسے رستے پرمسافرہے
وہ جوصدیوں سے تنہاہے
کسی کی راہ تکتاہے
یہ ممکن ہے کہ جب سورج نکل آئے
تواس کی شام ڈھل جائے
یہاں پرصبح توہوگی
یہاں سورج تونکلے گا
بھلے سورج نکلنے پرشب ہجراں سلامت ہو
کسی کی چشمِ ویراں میں غم جاناں امانت ہو
بھلے سورج نکل کربھی نہ سورج کونکلناہو
کسی نے عمر بھریونہی برہنہ پابھٹکناہو
بھلے زندان میں امیدکادیپک نہ جلناہو
کسی نے دورتک اس دشت میں تنہاہی چلناہو
یہاں پرصبح توہوگی
یہاں سورج تونکلے گا
بھلے پھرعشق موسم باعث دیدارہو،ناہو
یہاں خود سے بھلے کوئی برسرپیکارہو،ناہو
بھلے زندان کی دیواربھی مسمارہو،ناہو
مگرسورج تونکلے گا
جودامن میں امیدوصل کے جگنوسلامت ہیں
جوآنکھوں میں ابھی تک چند یہ آنسوامانت ہیں
سلامت ہی رکھوان کو
امانت ہی رکھوان کو
تمھیں معلوم ہے آنکھوں میں اب تک بھی وہی ویرانیاں سی ہیں
کسی حیرت زدہ منظرکی کچھ حیرانیاں سی ہیں
کسی مشکل گھڑی میں بھی کئی آسانیاں سی ہیں
انہیں حیران رہنے دو
انہیں ویران رہنے دو
انہیں آسان رہنے دو
یہاں پرصبح توہوگی
بھلے پھرمنتظرآنکھوں میں کوئی گریہ کناں مت ہو
جہاں کوئی آج ہے ممکن ہے پھروہ بھی وہاں مت ہو
کسی کاکوئی جہاں مت ہو
کہیں کوئی داستاں مت ہو
مگرسورج تونکلے گا
یہاں پرصبح توہوگی
پھراس سورج ابھرنے سے
یہ ممکن ہے کہ محبت کے وہ سب جذبے
ہمیشہ کیلئے ہی ماند پڑجائیں
امیدوصل کے جتنے شجر ہیں سب اکھڑجائیں
جواِن آنکھوں میں خوابوں کے کئی میلے سجے ہیں اب
یہ ممکن ہے اجڑجائیں
اگرچہ آج نفرت نے سبھی کچھ راکھ کرڈالا
وہ جواک شام کی لالی تھی اس کوبھی
سیہ بختی کی آندھی نے خس وخاشاک کرڈالا
مگرامیدکادل میں ابھی جگنو سلامت ہے
کسی کی آنکھ میں اب بھی کوئی آنسوسلامت ہے
اگرچہ ہم نہیں ہوں گے مگرامیدکاجگنو
کسی کی آنکھ کاآنسوہی جیون کی ضمانت ہے
اسی سے روشنی ہوگی ،اسی سے زندگی ہوگی
سوتم اس بے یقیں موسم میں بس اتنایقیں رکھنا
غروبِ جاں کے لمحوں میں
کوئی سورج توابھرے گا
طلوع وصل کالمحہ فضاؤں میں جونکھرے گا
اسی بے رنگ دنیامیں
وہ رنگ جاوداں اس دن
میری سانسوں میں اترے گا
جواَب خودکھوچکاہے وہ
اسی دن مجھ کوڈھونڈے گا
یہ ممکن ہے کہ ان روشن دنوں کابھی نہ کوئی منتظرہوتب
نہ امیدِسحرہواورنہ جیون کی طلب ہوتب
جواک اندھے سے اوربنجرسے رستے پرمسافرہے
وہ جوصدیوں سے تنہاہے
کسی کی راہ تکتاہے
یہ ممکن ہے کہ جب سورج نکل آئے
تواس کی شام ڈھل جائے
یہاں پرصبح توہوگی
یہاں سورج تونکلے گا
بھلے سورج نکلنے پرشب ہجراں سلامت ہو
کسی کی چشمِ ویراں میں غم جاناں امانت ہو
بھلے سورج نکل کربھی نہ سورج کونکلناہو
کسی نے عمر بھریونہی برہنہ پابھٹکناہو
بھلے زندان میں امیدکادیپک نہ جلناہو
کسی نے دورتک اس دشت میں تنہاہی چلناہو
یہاں پرصبح توہوگی
یہاں سورج تونکلے گا
بھلے پھرعشق موسم باعث دیدارہو،ناہو
یہاں خود سے بھلے کوئی برسرپیکارہو،ناہو
بھلے زندان کی دیواربھی مسمارہو،ناہو
مگرسورج تونکلے گا
جودامن میں امیدوصل کے جگنوسلامت ہیں
جوآنکھوں میں ابھی تک چند یہ آنسوامانت ہیں
سلامت ہی رکھوان کو
امانت ہی رکھوان کو
تمھیں معلوم ہے آنکھوں میں اب تک بھی وہی ویرانیاں سی ہیں
کسی حیرت زدہ منظرکی کچھ حیرانیاں سی ہیں
کسی مشکل گھڑی میں بھی کئی آسانیاں سی ہیں
انہیں حیران رہنے دو
انہیں ویران رہنے دو
انہیں آسان رہنے دو
یہاں پرصبح توہوگی
بھلے پھرمنتظرآنکھوں میں کوئی گریہ کناں مت ہو
جہاں کوئی آج ہے ممکن ہے پھروہ بھی وہاں مت ہو
کسی کاکوئی جہاں مت ہو
کہیں کوئی داستاں مت ہو
مگرسورج تونکلے گا
یہاں پرصبح توہوگی
پھراس سورج ابھرنے سے
یہ ممکن ہے کہ محبت کے وہ سب جذبے
ہمیشہ کیلئے ہی ماند پڑجائیں
امیدوصل کے جتنے شجر ہیں سب اکھڑجائیں
جواِن آنکھوں میں خوابوں کے کئی میلے سجے ہیں اب
یہ ممکن ہے اجڑجائیں
اگرچہ آج نفرت نے سبھی کچھ راکھ کرڈالا
وہ جواک شام کی لالی تھی اس کوبھی
سیہ بختی کی آندھی نے خس وخاشاک کرڈالا
مگرامیدکادل میں ابھی جگنو سلامت ہے
کسی کی آنکھ میں اب بھی کوئی آنسوسلامت ہے
اگرچہ ہم نہیں ہوں گے مگرامیدکاجگنو
کسی کی آنکھ کاآنسوہی جیون کی ضمانت ہے
اسی سے روشنی ہوگی ،اسی سے زندگی ہوگی
سوتم اس بے یقیں موسم میں بس اتنایقیں رکھنا
غروبِ جاں کے لمحوں میں
کوئی سورج توابھرے گا
طلوع وصل کالمحہ فضاؤں میں جونکھرے گا
اسی بے رنگ دنیامیں
وہ رنگ جاوداں اس دن
میری سانسوں میں اترے گا
جواَب خودکھوچکاہے وہ
اسی دن مجھ کوڈھونڈے گا