نینوں میں نیر پروتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی


نینوں میں نیر پروتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی
جیون کے ساز پہ روتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

اک یاد پڑی ہے آنگن میں، اک شام رکھی ہے جیون میں
اک درد کا بوجھ بھی ڈھوتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

جب ہلکی سی اک آہٹ پر میرا دل چونک سا اٹھتا ہے
پھر دھیان کے دشت میں سوتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

جب پھول بھرے اس موسم میں پنچھی بھی گیت نہیں گاتے
پھر آس کے بیج کیوں بوتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

اک چاک پہ رقص میں رہتی ہیں ، یہ لڑکیاں اشک بہاتی ہیں
پھر ان کے جیسی ہوتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

چنری کے سارے رنگوں میں ، اور پیار پریت کی جنگوں میں
جیون کے رنگ سموتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

پہلے تو پاگل ہوتی ہے کوئی تنہا کسی کی یادوں میں
پھر ہوتے ہوتے ہوتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

جیون کی ان زنجیروں سے اور اجڑی ہوئی تصویروں سے
اب درد کا میل بھی دھوتی ہیں ، یہ پایل ،چوڑیاں اور مہندی

میں تو بس جاگتی رہتی ہوں ، یہ کب تک میرا ساتھ دیں اب
تھک کے آخر سوتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

کوئی ساز نہیں ، ہم راز نہیں ، آواز نہیں، انداز نہیں
شاہیں ایسی بھی ہوتی ہیں ، یہ پائل ،چوڑیاں اور مہندی

drr


Facebook Comments