عشق کے راز نہ پو چھو صاحب ،،عشق کو دار پہ چڑھتے دیکھا


عشق کو آنکھ میں جلتے دیکھا

پھول کو آگ میں کھِلتے دیکھا

عشق کے راز نہ پو چھو صاحب

عشق کو دار پہ چڑھتے دیکھا

عشق ہے واجب ،اس کو ہم نے

جسم اور جاں میں اترتے دیکھا

عشق کے دام بھی لگ جاتے ہیں

مصر میں اس کو بِکتے دیکھا

فلک بھی حیرت سے تکتا تھا

دشت میں اِس کو پَلتے دیکھا

عشق انوکھا منظرجس میں

راز کو خواب میں ڈھلتے دیکھا

ہجر کا زخم تو زخم ہے ایسا

بخیہ گروں سے بھی کھلتے دیکھا

عشق وہ باغ ہے جس کو ہم نے

ہجر کی رت میں مہکتے دیکھا

اس کو ہوس کا نام نہ دینا

لوح پہ اس کو لکھتے دیکھا

غم کیا ہجر و وصال کا ا س کو

عشق میں جس کو بھٹکتے دیکھا

ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ

 


Facebook Comments