کیسے گزرے تجھِ بن رین میرے بادشاہا
کیسے گزرے تجھِ بن رین میرے بادشاہا تجھ کو ترسے پیاسے نین میرے بادشاہا اَبد تلک میں بیٹھی ہوں بس آس لگائے تیری ہے تجھ سے ہی دل کو چین میرے بادشاہا تو جو ملا تو مہک ا’ٹھے گا مرے وجود کا گلشن پھر
تازہ ترین
کیسے گزرے تجھِ بن رین میرے بادشاہا تجھ کو ترسے پیاسے نین میرے بادشاہا اَبد تلک میں بیٹھی ہوں بس آس لگائے تیری ہے تجھ سے ہی دل کو چین میرے بادشاہا تو جو ملا تو مہک ا’ٹھے گا مرے وجود کا گلشن پھر
میری نا رسائی (عورت ہونے کی سزا) میں کیسے کروں بیاں اپنی نا رسائی اک عورت ہونے کی کیا میں نے ہے سزا پائی میں جو بیٹی بہن اور ماں کا روپ ہوں جو سچ پو چھو تو گود سے گورتک ان رشتوں کے لئے
شام کی دہلیز پر لیں درد نے انگڑائیاں جاگ اٹھے ہیں غم سبھی اور رو پڑیں تنہائیاں راستوں پر خاک ہے ، پھولوں سے خوشبو کھو گئی دن کا اب امکاں نہیں ہے کھو گئیں رعنائیاں جب وفا گھائل ہوئی ، دنیا
سلام قول من رب رحیم سردیوں کی تھٹھرتی صبحیں ہوتیں یا گرمیوں کی خوشگوار صبحیں وہ بلا ناغہ روزانہ خوش الہانی آواز سے پڑھتی رھتیں الحمد سے صراط مستقیم کا مطالبہ کرتے خود کو اور اپنے پیاروں کو
ہم ایسی دنیا میں محبت کی سچائی کیوں تلاش کرتے ہیں کہ جس میں محبت کے نام لیواؤں نے محبت کی بنیاد ہی دھوکا ،فریب اور ہوس پر رکھی ہو،۔ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ جنھوں نے اپنے فائدے اور دنیاوی ہوس اور
نعت رسول مقبولﷺ طائف میں کربلا کے سفینے کی روشنی ملتی ہے اِس جہاں کو مدینے کی روشنی کھاتے تھے زخم سب کی ہدایت کے واسطے پھیلا رہے تھے آپ ؐ قرینے کی روشنی اے موجبِ اوارض و سما اب کیجیئے عطا یا
بیشک اللہ شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے بے شک وہ سب سے بڑھ کرانصاف کرنے والا ہے الرحمن الرحیم
ترے لب پہ ایک جو ہے ، وہ سوال معذرت ہے مجھے تجھ سے زندگی اب تو کمال معذرت ہے یہ کمال معذرت ہے، اے غزال معذرت ہے کون اس طرح سے کاٹے مہ و سال معذرت ہے یہ صدائیں تیری بے کل ، انہیں کون
اے مکین دل تجھے، اب نئے خواب ہوں مبارک ہے گناہ عشق میرا ،یہ ثواب ہوں مبارک ترے آئینے میں روشن سا چراغ تھی سو مجھ کو نئے عکس ہوں مبارک،یہ عذاب ہوں مبارک نہ ہی چوڑیاں نہ مہندی ،نہ ہی پھول ہیں