وہ مرا آغاز تھا او ر یہ مرا انجام ہے


13217152_1102947109768318_6704301716905640348_ochaar janib shaam

چار جانب شام ہے یا گردشِ ایام ہے
پھول ، خوشبو اور تارہ زندگی کا نام ہے

زندگی کے کھیل کا شاہین عجب انجام ہے
حسرتوں کی لاش ہے ، اشکوں بھری اک شام ہے

پھول ہے گم ذات میں ، خوشبو گھری حالات میں
ہجر کا لمحہ ہی بس اب عشق کا انعام ہے

زندگی خیرات میں لی موت کی اب التجا
وہ مرا آغاز تھا او ر یہ مرا انجام ہے

میں بہت خوش ہوں کہ دامن میں خوشی کوئی نہیں
کامیابی تو یہی ہے ز ندگی ناکام ہے

نفرتوں کی بارشیں ،سب بہہ چکی ہیں خواہشیں
درد کا طوفان ہے اور ہر طرف کہرام ہے

عشق تیری راہ کے سب منفرد ہیں سلسلے
دام میں آیا ہوا پنچھی یہاں بے دام ہے

ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ


Facebook Comments