تازہ ترین
- متفرقجشن آزادی مبارک 2024
- متفرقٹوٹے تارے سے ہوئی مات
- متفرقمیری زندگی میں تجھ سے بہت تھک کے جا رہی ہوں
- متفرقزمانے کیا لکھے گا تو اپنی تاریخ میں
- متفرقجشن آزادی مبارک
- متفرقجشن آزادی مبارک
- متفرقڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
- متفرقڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
- فوٹو گیلرینشتر میڈیکل کالج ،،،،کلاس فیلوز کے ساتھ ایک یادگار دن18-12-29
- متفرقکچھ یادیں۔۔۔۔۔کچھ یادگار پروگراموں کی یادگار تصاویر
اللہ ہم شرمندہ ہیں
اللہ ہم شرمندہ ہیں تیرے در پہ آج یہ گریہ کناں ہے زندگی میرے مولا اب تو بس محو فغاں ہے زندگی زمین رو رہی ہے اپنی بے بسی پہ آج کل کہُ دیر اور حرم میں بھی اب فغاں ہے زندگی اک ردائے خوف میں لپٹے ھوئے
درد کابوجھ ترے شہر سے لائے ہوئے لوگ
درد کابوجھ ترے شہر سے لائے ہوئے لوگ اب کہاں جائیں یہ زخموں کوسجائے ہوئے لوگ ہیں اس آسیب کے ہر روپ سے انجان ابھی یہ جو ہیں عشق حقیقت کوبھلائے ہوئے لوگ کون کہتا ہے کہ زندہ ہیں بظاہر زندہ روح کا
تجدید عشق ؟ اور مرا اظہار ، معذرت
آنکھوں میں پھر سے خواب ہوں،دلدار معذرت سرکار معذرت ، مرے سرکار ، معذرت برسوں سے جن کی یاد میں برسی ہے میری آنکھ سوچوں میں ہوں وہی درو دیوار ، معذرت جذبات آ گئے ہیں غموں کی صلیب پر تجدید عشق
زمانے کو خدا کیا
زمانے کو خدا کیا نہ درد کو دوا کیا نہ حرف کو صدا کیا بس اپ نے تو ہم کو ہجر سے ہی آشنا کیا لگا کے اپنے دام آپ خود سے خود کو ہی جدا کیا جو لوگ مہربان نہ تھے آپ ان پہ مہرباں
کہاں پہ رہنا تھا مجھ کو،مگر کہاں پہ رہی
کہاں پہ رہنا تھا مجھ کو،مگر کہاں پہ رہی میرا جہان ہی کب ہے یہ،میں جہاں پہ رہی بجھے تھے درد کے جو بھی دئیے تھے آنکھوں میں جہاں پہ درد کا ڈیرہ تھا ،میں وہاں پہ رہی جو شور مجھ میں بپا تھا وہ
چاہتوں کے تخت پر ہم کو بٹھایا ،شکریہ
چاہتوں کے تخت پر ہم کو بٹھایا ،شکریہ اور بٹھا کر پھر نظر سے بھی گرایا ،شکریہ تھا بڑا ہی شوق جس کو قربتوں کا کل تلک راستہ بھی ہجر کا اس نے دکھایا، شکریہ ڈھونڈتا تھا عکس اپنا میرے خال و
اب نہیں وہ منتظر مجھ کو یہی تو ہے یقیں
تو نہیں تو جانِ جاں پھر یہ جہاں کچھ بھی نہیں جز ترے رنگینیء کون و مکاں کچھ بھی نہیں منتظر کوئی نہیں اب جل بجھے ہیں راستے مجھ کو مت بہلاؤ تم اب تو وہاں کچھ بھی نہیں اب نہیں وہ منتظر
پھر کارگاہِ عشق میں لایاگیامجھے
پھر کارگاہِ عشق میں لایاگیامجھے پھر زندگی کاخواب دکھایاگیامجھے اک درد لادوامر ے حصے میں ڈال کر سپنوں کے دیس سے بھی جگایاگیامجھے حیرت زدہ ہے آنکھ اورحیراں ہے زندگی آئینہ خانے میں جو
یہ سجود کا حسیں پیرہن مر ی روح پر تو سجا پیا!
1Shareیہ جو عشق مسلک کے لوگ ہیں،انہیں رمز سارے سکھا پیا! یہ جنونِ عشق کی داستاں، انھیں حرف حرف سناپیا! مرے چارہ گر،میں ہوں در بدر،میں تو تھک گئی،ہے عجب سفر مری بے نشاں سی ہیں منزلیں،مجھے راستہ