ٹھہری ہوئی شام میں روشنی کی تلاش ۔۔ شاکر حسین شاکر
ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ کا شمار اُن شاعرات میں ہوتا ہے جنہوں نے بہت مختصر وقت میں اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کروایا۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران شائع ہونے والے اُن کے شعری مجموعوں پر نظر ڈالیں تو ہمیں
تازہ ترین
ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ کا شمار اُن شاعرات میں ہوتا ہے جنہوں نے بہت مختصر وقت میں اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کروایا۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران شائع ہونے والے اُن کے شعری مجموعوں پر نظر ڈالیں تو ہمیں
ڈاکٹرنجمہ شاہین کی شاعری کا رنگ حنائی ہے ۔حناہمیشہ دو رنگوں کا امتزاج ہوتی ہے ۔حیا دار سبز رُتوں کے اندر جذبوں کا سرخ رنگ بھینی بھینی خوشبو دیتا ہے تو غنائی سُر بیدار ہونے لگتے ہیں۔جو سہاگ کی گت
’’ پھول سے بچھڑی خوشبو ‘‘ اور ’’میں آنکھیں بند رکھتی ہوں ‘‘کے بعد سوچا تھا کہ شاید سفر کٹ گیا۔ مگر یہ دکھ بھی عجیب ہوتے ہیں۔ تنہائیوں، محرومیوں،محبتوں اور جدائیوں کے دکھ ، کہیں انت ہی نہیں
دیکھ مسیحا میرے لب پر کب سے ایک سوال کیسے چھیلوں اپنی آنکھ سے میں اس غم کی چھال ایک پرندہ قید میں ہے اک مدت سے بے حال اندر ہجر کا موسم ہے اور باہر وصل کا جال جنم جنم کے بچھڑے چل کر ایک نکالیں فال
زندگی رک جا ذرا اب پھر کہاں تُو ہے چلی زردیوں کے موسموں میں کب کھِلی کوئی کلی پھر کہاں تُو ہے چلی دیکھ وہ اک یاد دل میں موجزن ہے آج بھی آنکھ میں جو خواب تھے اُن کی چبھن ہے آج بھی جانتی ہے سامنے
میرے بھرم کو توڑنے والے جفا کا رشتہ جوڑنے والے میرے دکھوں کو اور غموں کودیکھ کے اپنا رخ مجھ سے یوں موڑنے والے عمرِ رواں نے اس جیون میں موسم چار ہی بس دیکھے ہیں تجھ کو پانا تجھ سے ملنا تجھ سے
یہ عشق بستی بسانے والو مری جو مانو تو لوٹ جاؤ یہاں تو حاصل فقط زیاں ہے یہاں بھٹکتے ہر اک مسافرکے پاس دکھ ہے جو خواب آنکھوں میں بچ گئے ہیں اب ان کی بھی تواساس دکھ ہے اے خواب دنیا بسانے والو وفا کے
سنو مسافر یہ دل صحیفہ سہی مگر اس پہ چاہتوں کی کوئی کہانی رقم نہ ہو گی کہ چاہتوں کی ہر اک کہانی اداس آنکھوں سے جھانکتی ہے اداس چہروں پہ ہی رقم ہے سو میری مانو تو دل صحیفے کو گزرے وقتوں کی داستانوں
ایک تو ڈیرہ غازی خان جیسے نسبتاََ دُور افتادہ اور پسماندہ علاقے سے تعلق اُس پر ڈاکٹری جیسے سائنس نژاد مضمون میں تخصیص اور ان دونوں مشکِلات کے باوجود تین عمدہ شعری مجموعوں کی تخلیق ،اپنی جگہ پر
یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں بس اُس کی یادوں کی دھوپ ہے ، اور میں قطرہ قطرہ پگھل رہی ہوں یہ وصل لمحوں کی روشنی ہے جو دل کی دنیا میں آ بسی ہے مہکتی یادوں کی چاندنی